ماں یا قاتلہ؟ ایتھنز کا لرزہ خیز واقعہ

ایتھنز کی ایڈم بیچ پر ایک تین سالہ بچی کی لاش، ماں گرفتار، حقیقت دل دہلا دینے والی

یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں واقع ایڈم بیچ پر 27 جولائی کو علی الصبح ایک تین سالہ بچی کی لاش ملنے کے واقعے نے مقامی آبادی اور تارکین وطن میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ اب اس واقعے کی خوفناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔

پولیس نے الجزائر نژاد ایک عورت کو گرفتار کر لیا ہے، جو یونان میں غیرقانونی طور پر مقیم تھی۔ شبہ ہے کہ وہ اسی بچی کی ماں ہے۔

پچھلی تاریخ بھی سیاہ:

یہ وہی عورت ہے جس نے 2022 میں اپنی دو ماہ کی بچی کو اپنے اپارٹمنٹ کے باہر چھوڑ دیا تھا۔ پولیس نے تب بھی گرفتار کیا تھا، مگر پراسیکیوٹر کے زبانی حکم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

تفتیش کیسے آگے بڑھی؟

پولیس کو لاش پر ایک برازیلین سوئمسوٹ ملا جو یونان میں نہیں بکتا۔

سی سی ٹی وی کیمرے میں عورت کو تین بچوں کے ساتھ، ایک اسٹالر میں اسی سوئمسوٹ والی بچی کے ساتھ ساحل پر دیکھا گیا۔

ایک اسرائیلی سیاح کی مدد سے ٹیکسی ڈرائیور کا پتہ لگا، جس نے عورت کو کاتو پاتیسیا کے علاقے میں اتارا تھا۔

پولیس نے گھر کی نگرانی شروع کی اور جمعہ کی صبح عورت کو دو بچوں کے ساتھ فرار ہوتے پکڑ لیا۔

مبینہ بیان:

ابتدائی طور پر عورت نے پولیس کو بتایا کہ بچی بیمار تھی، باتھ روم جاتے ہوئے گر گئی، اور چونکہ وہ غیر قانونی تھی، اسپتال جانے کی ہمت نہ ہوئی۔ اس نے سوچا شاید بچی مر چکی ہے اور اسے ساحل پر چھوڑ آئی۔
یہ بھی امکان ہے کہ بچی اُس وقت زندہ تھی۔

آٹاپسی کی چونکا دینے والی رپورٹ:

بچی کے پھیپھڑوں میں پانی اور ریت پائی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زندہ تھی جب اسے پانی میں چھوڑا گیا۔

جسم پر چوٹوں کے نشانات ہیں، لیکن وہ مرنے کے بعد لگے۔

موت کی وجہ: ڈوبنا۔

گھریلو تشدد کا پس منظر:

بچی کا باپ ایک شامی نژاد شخص ہے، جو لاپتہ ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق، گھر میں گھریلو تشدد کا سلسلہ پہلے سے جاری تھا۔

یونان میں پاکستانی سفیر کی اہلیہ سائمہ قریشی کی جانب سے ایتھنز میں سفیروں کے اعزاز میں الوداعی ظہرانہ، پاکستانی ثقافت کی خوبصورت جھلک پیش۔

پاکستان کے یونان میں سفیر کی اہلیہ محترمہ سائمہ قریشی نے ایتھنز میں مقیم سفیروں کے شریکِ حیات کی تنظیم (لیونگ ان ایتھنز ایمبیسیڈرز اسپاؤسز ایسوسی ایشن کے تین معزز اور سرگرم اراکین کے اعزاز میں ایک پُروقار الوداعی ظہرانے کا اہتمام کیا۔ یہ تقریب محترمہ خولود احمد سفیرِ کویت کی اہلیہ جناب پاسکل برٹرانڈ سفیرِ لکسمبرگ کے شوہر اور جناب سنجے وچالی سفیرِ کینیڈا کے شوہر کے اعزاز میں منعقد کی گئی، جو تنظیم کے نہایت فعال، خوش مزاج اور قابلِ قدر رکن رہے ہیں۔ تقریب کا آغاز الوداعی تقاریر سے ہوا جن میں ان کی خدمات اور خوشگوار موجودگی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ بعد ازاں شرکاء کو پاکستان کے مشہور پھل آم پر ایک معلوماتی دستاویزی فلم دکھائی گئی، جس کے بعد روایتی پاکستانی کھانوں سے تواضع کی گئی۔ اس موقع نے نہ صرف سفارتی حلقوں میں ان رفقاء کی رخصتی کو یادگار بنایا بلکہ پاکستان کی ثقافت، ذائقے اور مہمان نوازی کو بھی خوبصورت انداز میں اجاگر کیا۔

افسوسناک حادثہ یونان میں 12 سالہ بچی سمندر میں ڈوب گئی

افسوسناک حادثہ یونان میں 12 سالہ بچی سمندر میں ڈوب گئی

یونان کے علاقے تھریس میں واقع ساحلی قصبے Fanari میں ایک 12 سالہ بچی سمندر میں ربڑ کی کشتی پر سوار تھی، جب اچانک تیز ہواؤں اور اونچی لہروں کی وجہ سے کشتی بہک کر کھلے سمندر میں چلی گئی۔ بچی نے لائف جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔

وہ سمندر کے کنارے موجود تھی اور اکیلی کشتی پر سوار تھی۔

اچانک ہوا کی شدت اور موجوں کی طاقت سے کشتی کنٹرول سے باہر ہو گئی۔ مقامی لوگوں نے فوراً حکام کو اطلاع دی۔

ریسکیو مشن میں شامل تھے
کوسٹ گارڈ کی 2 کشتیاں
ایک ہیلی کاپٹر 2 نجی کشتیوں کی مدد بھی لی گئی فوری طور پر پانی اور فضاء سے تلاش شروع کی گئی

کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد بچی کو سمندر سے نکالا گیا وہ بے ہوش تھی۔ اسے فوری طور پر کوموتینی جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے دل اور سانس بحال کرنے کی کوشش کی، مگر وہ جانبر نہ ہو سکی۔

بچی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، لیکن حکام کے مطابق وہ مقامی یونانی شہری تھی۔

غیر قانونی ہجرت کے خلاف یونان میں لیبیا کے ساحلی محافظوں کی تربیتی مہم

یونانی حکومت نے مشرقی لیبیا کے ساحلی محافظوں کے لیے کریت جزیرے میں خصوصی تربیتی پروگرام کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد غیر قانونی مہاجرین کے بہاؤ کو روکنا اور سمندری حدود میں حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانا ہے۔

یہ تربیتی سلسلہ خاص طور پر گشت، تلاش و بچاؤ، اور سمندری نگرانی جیسے شعبوں میں مہارت پیدا کرنے پر مبنی ہے۔ اس منصوبے کے تحت مشرقی لیبیا کے سیکیورٹی اہلکاروں کو یونانی ماہرین کی زیرِ نگرانی جدید تربیت فراہم کی جا رہی ہے، اور جلد ہی مغربی لیبیا کے محافظ بھی اس پروگرام کا حصہ بنیں گے۔

یونانی وزارتِ داخلہ کے مطابق، یہ تربیت صرف سیکیورٹی اقدامات نہیں بلکہ انسان دوستی پر بھی مبنی ہے تاکہ سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے والے افراد کی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

سیاسی پہلو

یہ تربیتی پروگرام ایک ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے جب یونان اور لیبیا کے درمیان سمندری حدود اور قدرتی وسائل (خصوصاً تیل و گیس) کی ملکیت پر اختلافات موجود ہیں۔ ۲۰۱۹ میں ترکی اور لیبیا کے درمیان کیے گئے ایک معاہدے کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھی تھی۔ تاہم اب یونان کی کوشش ہے کہ لیبیا کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ دوبارہ بات چیت شروع کی جائے۔

یونانی حکام نے طرابلس میں موجود حکومت کو باقاعدہ دعوت دی ہے کہ دونوں ممالک سمندری حدود اور اقتصادی مفادات کے حوالے سے مذاکرات کریں تاکہ مشرقی بحیرہ روم میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

خطے پر ممکنہ اثرات

یہ تربیتی پروگرام یورپ کے لیے ایک بڑی جغرافیائی و سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد مہاجرین کی آمد کو ابتدائی سطح پر روکنا ہے۔ یونانی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر لیبیا کی سرحدی فورسز کو مؤثر اور پیشہ ور بنایا جائے تو یورپی ساحلی علاقوں تک غیر قانونی رسائی میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔

یہ اقدام نہ صرف یونان کی سرحدی سلامتی بلکہ پورے یورپی خطے کی پالیسیوں پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

جنرل سرفراز علی شہید کی تیسری برسی یورپ سے خراج عقیدت۔

یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کو خراجِ عقیدت

(تیسری برسی کے موقع پر خصوصی تحریر)

آج لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید کی تیسری برسی ہے — ایک ایسا نام جو فرض شناسی، شجاعت اور اعلیٰ عسکری قیادت کی علامت ہے۔
پاکستان آرمی کے یہ دلیر سپوت 2022 میں بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں ایک افسوسناک ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہو گئے تھے، لیکن ان کی قربانی کا اثر آج بھی دلوں پر نقش ہے۔

یورپ بھر میں بسنے والے پاکستانی آج اُن کی یاد میں سرِ عقیدت جھکائے ہوئے ہیں۔
یونان، جرمنی، فرانس، برطانیہ، اسپین اور اٹلی جیسے ممالک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سوشل میڈیا، دعائیہ تقاریب، اور آن لائن پیغامات کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کر رہی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی شخصیت صرف ایک افسر کی نہیں تھی — وہ ایک رہنما، ایک مخلص پاکستانی، اور نڈر انسان تھے۔ بلوچستان میں قیام کے دوران انہوں نے عوام کے دل جیتے، نوجوانوں کو تعلیم و ترقی کی طرف راغب کیا، اور دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں عملی کردار ادا کیا۔

ان کی شہادت نے پاکستان کو ایک عظیم فوجی رہنما سے محروم کر دیا، لیکن ان کی قربانی ہمیشہ زندہ رہے گی۔
یورپ میں بسنے والے پاکستانی آج اُن سے یہ عہد کرتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں پاکستان کی مثبت تصویر اجاگر کرتے رہیں گے اور اُن شہیدوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے جنہوں نے مادرِ وطن کی سلامتی کے لیے اپنا آج قربان کر دیا۔

سلام شہداء کو، سلام جنرل سرفراز علی کو جن کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں واقع بنگلہ دیشی سفارتخانے میں ملسٹون اسکول سانحے کے متاثرین کے لیے تعزیتی کتاب رکھی گئی ہے، جس کا مقصد اس المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور قوم کے دکھ میں شرکت کا اظہار کرنا ہے۔ اس تعزیتی کتاب میں مختلف سفارتکاروں، کمیونٹی رہنماؤں اور بین الاقوامی شخصیات نے اپنے دستخط کر کے گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ پاکستان کے سفیر، آمر افتاب قریشی نے بھی اس موقع پر شرکت کی اور تعزیتی کتاب پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ یہ المیہ صرف بنگلہ دیش کا نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے باعثِ غم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مواقع پر ہم سب کو ایک دوسرے کے دکھ میں شریک ہو کر ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ متاثرین کو حوصلہ اور تسلی ملے۔ پاکستانی سفیر کی شرکت خطے کے ممالک کے درمیان بھائی چارے اور دوستی کو مضبوط کرنے کا ثبوت بھی ہے۔